Saturday, May 22, 2010

گيسوئے تاب دار کو اور بھي تاب دار کر

گيسوئے تاب دار کو اور بھي تاب دار کر
ہوش و خرد شکار کر ، قلب و نظر شکار کر
عشق بھي ہو حجاب ميں ، حسن بھي ہو حجاب ميں
يا تو خود آشکار ہو يا مجھے آشکار کر
تو ہے محيط بے کراں ، ميں ہوں ذرا سي آبجو
يا مجھے ہمکنار کر يا مجھے بے کنار کر
ميں ہوں صدف تو تيرے ہاتھ ميرے گہر کي آبرو
ميں ہوں خزف تو تو مجھے گوہر شاہوار کر
نغمہء نو بہار اگر ميرے نصيب ميں نہ ہو
اس دم نيم سوز کو طائرک بہار کر
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر ديا تھا کيوں
کار جہاں دراز ہے ، اب مرا انتظار کر
روز حساب جب مرا پيش ہو دفتر عمل
آپ بھي شرمسار ہو ، مجھ کو بھي شرمسار کر

No comments:

Post a Comment